برطانوی ہوم سیکریٹری کے دعوے کے برعکس لاکھوں کے جلوس نے ثابت کردیا کہ یہ محبت کا جلوس تھا

محمد غزالی خان

لندن: 800,000 سے زیادہ مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی درندگی کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔ مختلف مذاہب، لسانیتوں اور عمر کے لوگوں نے ہائڈ پارک سے امریکی سفارتخانے تک جلوس نکالا اور اسرائیلی درندگی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ ہاتھوں میں فلسطینی پرچم، مختلف پیغامات والے پلے کارڈ اور وزیراعظم رشی سناک اور ہوم سیکریٹری سویلا بریورمین کے کارٹونوں کے ساتھ ’غزہ میں بمباری بند کرو‘؛ ’ہزاروں میں اور لاکھوں میں ہم سب فلسطینی ہیں‘ اور ’دریا سے سمندر تک فلسطین آزاد ہوکر رہے گا‘ کے نعرے لگائے۔ آخری نعرے پر بریورمین  پابندی لگانے کی کوشش کرچکی ہیں۔

مس بریورمین کے اس دعوے کے باوجود کہ ملک بھر میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری فلسطین حامی جلوس ’مارچز آف ہیٹ‘ (نفرت کے جلوس) ہیں، پر امن مظاہرین نے ثابت کیا کہ یہ محبت کے جلوس ہیں۔

اس سے قبل روزنامہ ٹائمز میں شائع کئے گئے ایک مضمون میں بریورمین نے لندن میٹروپولیٹن پولیس کمشنر پر دوہرا معیار برتنے اور  دائیں بازو کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آنے اور فلسطنیوں کے ایسے ہی رویے کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا تھا۔

مس بریورمین کے مضمون کے بعد وزیراعظم رشی سناک نے بھی پولیس کمشنر پر آج کے جلوس پر پابندی لگانے کے لئے دباؤ ڈالا۔ روزنامہ ’گارجین‘ کے مطابق: ’بدھ کے روز جب رشی سناک نے کمشنر کو [جلوس پر پابندی نہ لگانے کی وجہ بتانے کے لئے] طلب کیا تو انہیں اس بات کا احساس تھا کہ [حکم نہ مان کر] ان کی نوکری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔‘

تاہم ’میٹنگ کے آخر تک وزیراعظم کا لہجہ تبدیل ہوگیا مگر سویلا بریورمین  کے ساتھ  ان کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی کہ ان کا رویہ مختلف گروپوں کے ساتھ مختلف ہوتا ہے۔ مگر اس کے بعد انہیں یہ بیان دینے پر مجبور ہونا پڑا کہ پیچیداہ صورتحال کے بعد وہ پوری طرح پولیس کمشنر کے پیچھے کھڑی ہیں۔

غزہ میں قتل عام اور وزیر اعظم اور ہوم سیکریٹری کی  اسرائیل کی حمایت کے خلاف مظاہرین کا غصہ ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈوں  اور کارٹونوں سے عیاں تھا۔

ہوم سیکریٹری کی سخت اور غیر محتاط زبان کے کے بعد عوام میں ہی غصہ نہیں ان کی اپنی پارٹی کے ارکان بھی  اب عہدے سے ان کی سبکدوشی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کی سابق شریک چیئرپرسن سعیدہ وارثی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پیغام میں انہیں ’خطرناک اور تفرقہ باز‘ تک قرار دیا ہے۔ انہوں نے لکھا: ’پولیس کا کام تو ہوم سیکریٹری کے اسے اپنی سیاسی امنگوں لئے استعمال کئے بغیر بھی مشکل ہے۔ ہم سب کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہئے کہ ہوم سیکریٹری اپنی بیان بازی اور ثقافتوں کے درمیان جنگ کے دعووں سے ہمارے ملک کو کمزور کررہی ہیں۔ وہ خطرناک، تفرقہ باز اور اپنے عہدے کے لئے نا موزوں ہیں۔‘

آج کا یہ جلوس نہایت منظم اور پر امن تھا مگر چند نسل پرستوں نے کچھ مقامات پر تشدد کی کوشش کی جس کے بعد تقریباً ۱۰۰ افراد گرفتار کرلئے گئے۔

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

%d bloggers like this: